قبضہ مافیا کے خلاف ’شارٹ کٹ‘ انصاف، نئے آرڈیننس پر پنجاب حکومت اور عدلیہ آمنے سامنے

 

صوبہ پنجاب میں ان دنوں مسلم لیگ ن کی حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے جنہیں خود وزرا عوامی مقبولیت بڑھانے کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ 
سڑکوں کی بحالی ہو، تجاوزات کے خلاف مہم، یا زمینوں پر قبضہ ختم کرنے کے دعوے، حکومتی بیانیہ یہ ہے کہ ریاست اب کمزور طبقے کے ساتھ کھڑی ہے۔ 
انہی اقدامات میں حال ہی میں قبضہ مافیا کے خلاف شروع کیا گیا بڑا آپریشن بھی شامل ہے جسے قانونی تحفظ دینے کے لیے ایک نیا آرڈیننس نافذ کیا گیا

حکومت کے مطابق اس مہم کے آغاز کے بعد صرف ابتدائی دنوں میں قبضے کے ایک ہزار سے زائد کیسز نمٹائے گئے اور ہزاروں ایکڑ سرکاری و نجی اراضی واگزار کرائی گئی۔ 
لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی جیسے بڑے شہری علاقوں میں کارروائیوں کے دعوے زیادہ سامنے آئے ہیں، جہاں طویل عرصے سے قبضہ مافیا کے خلاف شکایات کی جاتی رہی ہیں۔
حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے وہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر برسوں سے بات تو ہوتی رہی ہے، لیکن عملی پیش رفت کم رہی۔
یہ کارروائیاں شروع ہونے سے قبل صوبائی حکومت نے پنجاب غیرمنقولہ جائیداد کی ملکیت کے تحفظ کا آرڈیننس 2025 جاری کیا۔ 
اس آرڈیننس کے تحت انتظامی افسران، بالخصوص ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جائیداد پر قبضے کی شکایت موصول ہونے پر 90 روز کے اندر فیصلہ کریں اور اگر قبضہ ثابت ہو جائے تو فوری طور پر جائیداد اصل مالک کے حوالے کر دی جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post