*انسانی دل: دھڑکنے والا پمپ یا سوچنے والا مرکز* ؟
✍️ ڈاکٹر تصور حسین مرزا
انسانی جسم میں دل (Heart) وہ عضو ہے جو زندگی کی سب سے بڑی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جب بچہ دنیا میں آتا ہے تو سب سے پہلی نشانی اس کی دھڑکن (Heartbeat) ہوتی ہے اور جب انسان دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اس کی دھڑکن کا رک جانا موت کی علامت قرار پاتا ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دل کا کام صرف خون کو پمپ کرنا (Blood Pumping) ہے، لیکن یہ سوال ہمیشہ باقی رہا کہ کیا دل سوچ بھی سکتا ہے؟ اس بارے میں سائنس اور اسلام دونوں کے نقطہ نظر نہایت اہم ہیں۔ جدید طب کے مطابق دل (Heart) کا بنیادی کام خون (Blood) کو پورے جسم میں گردش دینا (Circulation) ہے تاکہ آکسیجن (Oxygen) اور غذائی اجزاء (Nutrients) جسم کے تمام حصوں تک پہنچ سکیں۔ سوچنے اور سمجھنے کا اصل عمل دماغ (Brain) میں پایا جاتا ہے، جو اعصابی خلیات (Neurons) اور دماغی پرت (Cerebral Cortex) کے ذریعے انجام پاتا ہے۔ نیورو سائنس کی مشہور محقق ڈاکٹر کانڈیاس پرت (Dr. Candace Pert) کے مطابق انسانی جذبات دماغ (Brain) اور دل (Heart) کے درمیان خاص کیمیائی مادوں (Neurotransmitters & Hormones) کے تبادلے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح ڈاکٹر رولن مک کری (Dr. Rollin McCraty) جو "HeartMath Institute" سے وابستہ ہیں، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دل کی دھڑکن (Heart Rhythm) دماغی افعال (Brain Functions) اور جذباتی کیفیت (Emotional State) پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ اس طرح سائنس دل کو براہِ راست سوچنے والا عضو تو نہیں مانتی، لیکن یہ ضرور تسلیم کرتی ہے کہ دل دماغ اور جذباتی فیصلوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔
قرآن و سنت میں دل (Qalb) کو صرف جسمانی پمپ نہیں بلکہ روحانی اور فکری مرکز بھی قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے: "کیا وہ زمین میں نہیں چلتے پھرتے تاکہ ان کے دل ایسے ہو جائیں جن سے وہ سمجھ سکیں" (سورۃ الحج، آیت 46)۔ ایک اور جگہ فرمایا گیا: "ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے، پس وہ سمجھتے نہیں" (سورۃ التوبہ، آیت 87)۔ یہاں واضح کیا گیا ہے کہ دل کو صرف خون پمپ کرنے والا عضو نہ سمجھا جائے بلکہ یہ فہم اور ادراک کا مرکز بھی ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: "یاد رکھو! جسم میں ایک ٹکڑا ہے، اگر وہ درست ہو تو پورا جسم درست ہے اور اگر وہ خراب ہو تو پورا جسم خراب ہے۔ یاد رکھو! وہ دل ہے۔" (صحیح بخاری و مسلم)۔ اسلامی مفسرین مثلاً امام ابن کثیر اور امام رازی کے مطابق قرآن میں "دل" کا مطلب محض گوشت کا ٹکڑا نہیں بلکہ وہ مرکز ہے جو انسان کی نیت (Intention)، ارادے (Will) اور شعور (Consciousness) کو قابو میں رکھتا ہے۔
اگر سائنس اور اسلام کے زاویوں کو ملا کر دیکھا جائے تو ایک گہرا تعلق سامنے آتا ہے۔ دماغ (Brain) سوچنے اور علم حاصل کرنے کا مرکز ہے، جبکہ دل (Heart/Qalb) جذبات، نیت اور ایمان کا محور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان کے اعمال کی قبولیت کا تعلق دل کی نیت سے جُڑا ہے۔ سائنس دل کو دھڑکنے والا پمپ مانتی ہے مگر جذباتی کیفیتوں میں اس کے کردار کو بھی تسلیم کرتی ہے۔ اسلام دل کو فہم، نیت اور ایمان کا اصل مرکز قرار دیتا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ دماغ علم دیتا ہے جبکہ دل اس علم کو نیت اور شعور کی سمت دیتا ہے۔ یعنی دماغ سوچتا ہے اور دل فیصلہ کرتا ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جو انسان کے کردار اور شخصیت کو واضح کرتی ہے۔
انسانی دل: دھڑکنے والا پمپ یا سوچنے والا مرکز ؟ ✍️ ڈاکٹر تصور حسین مرزا
byPakistan News 4k
-
0
