دل کی صحت: زندگی کا بہترین سرمایہ: تحریر (ڈاکٹر تصور حسین مرزا)

❤️ *دل کی صحت: زندگی کا بہترین سرمایہ* تحریر (ڈاکٹر تصور حسین مرزا)
دنیا بھر میں ہر سال 29 ستمبر کو "ورلڈ ہارٹ ڈے (World Heart Day)" منایا جاتا ہے تاکہ عوام میں دل کی بیماریوں (Cardiovascular Diseases) کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں شعور پیدا کیا جا سکے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال لاکھوں افراد دل کی بیماریوں کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، حالانکہ یہ بیماریاں بڑی حد تک احتیاطی تدابیر سے روکی جا سکتی ہیں۔ دل کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجوہات میں High Blood Pressure (Hypertension)، High Cholesterol (Hyperlipidemia)، Diabetes Mellitus، سگریٹ نوشی (Smoking)، موٹاپا (Obesity) اور ذہنی دباؤ (Stress & Anxiety) شامل ہیں۔ مسلسل بلند فشار خون دل کو کمزور کر دیتا ہے، خون میں کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز (Triglycerides) کی زیادتی شریانوں میں چربی جمع کر دیتی ہے، شوگر کے مریضوں میں دل کے امراض کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے جبکہ سگریٹ نوشی شریانوں کو سخت اور تنگ کر دیتی ہے۔ موٹاپا دل پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے اور ذہنی دباؤ دل کی بیماری کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔ دل کی بیماری کی علامات اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہیں، لیکن ان پر توجہ نہ دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ عام علامات میں سینے میں درد یا بھاری پن (Chest Pain/Angina)، سانس کا پھولنا (Shortness of Breath)، پسینہ آنا اور کمزوری (Sweating & Fatigue)، دل کی دھڑکن کا بے قابو ہونا (Palpitations) اور درد کا بازو، گردن یا جبڑے تک پھیلنا شامل ہیں۔ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ماہر کارڈیالوجسٹ (Cardiologist) سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ دل کی حفاظت کے لیے چند بنیادی اصول اپنانا ناگزیر ہیں۔ متوازن غذا (Balanced Diet) میں سبزیاں، پھل، دالیں اور کم چکنائی والے پروٹین شامل ہوں، روزانہ کم از کم 30 منٹ ہلکی یا درمیانی شدت کی ورزش (Physical Activity) کی جائے، سگریٹ نوشی کو مکمل طور پر ترک کیا جائے، وزن کو بی ایم آئی (Body Mass Index) کے مطابق رکھا جائے، فشار خون اور شوگر کو کنٹرول میں رکھا جائے اور ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے مراقبہ، دعا، نماز اور سکون بخش سرگرمیاں اپنائی جائیں۔ اکثر لوگ معمولی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں جس سے بیماری بڑھتی ہے۔ اس لیے بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔ Electrocardiogram (ECG)، Echocardiography اور Blood Tests جیسے ٹیسٹ وقت پر کرانا اور ماہر کارڈیالوجسٹ سے علاج حاصل کرنا لازمی ہے۔ بروقت اقدام سے سنگین حادثات جیسے ہارٹ اٹیک (Heart Attack) یا اسٹروک (Stroke) کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے بھی صحت کو اللہ کی امانت قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: "اور کھاؤ اور پیو مگر حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔" (الاعراف: 31) یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اعتدال اور میانہ روی نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ اسی طرح حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "آدمی نے کبھی اپنے پیٹ سے زیادہ بُری کوئی چیز نہیں بھری۔ آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں، اور اگر زیادہ کھانا ہی ہو تو ایک تہائی کھانے کے لیے، ایک تہائی پانی کے لیے اور ایک تہائی سانس کے لیے رکھو۔" (جامع ترمذی) یہ حدیث ہمیں اعتدال اور احتیاط کے عملی اصول سکھاتی ہے جو دل کی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں۔ دل کے امراض صرف بڑی عمر کے لوگوں تک محدود نہیں بلکہ نوجوان بھی ان کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ آج کے جدید طرز زندگی میں جتنا ضروری ہے ورزش، متوازن غذا، سگریٹ نوشی سے اجتناب اور ذہنی سکون کو ترجیح دینا۔ مسلسل دباؤ، جلد بازی اور غیر صحت مند کھانے دل کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، دل کی صحت پر روزانہ کی عادات اور معمولات کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ پانی کا مناسب استعمال، رات کا کھانا وقت پر اور ہلکا ہونا، کیفین اور الکحل کا محدود استعمال، اور نیند (Sleep) کا مناسب دورانیہ دل کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق ہفتے میں کم از کم پانچ دن، 30 سے 45 منٹ کی ورزش دل کی شریانوں کو مضبوط کرتی ہے اور خون کے دباؤ کو متوازن رکھتی ہے۔ خلاصہ یہ کہ دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے شعور، اعتدال اور احتیاط سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی میں متوازن غذا، مناسب ورزش، ذہنی سکون اور سگریٹ نوشی سے اجتناب کو اپنائیں تو "Healthy Heart, Happy Life" محض ایک نعرہ نہیں بلکہ حقیقت بن سکتی ہے۔ دل کی حفاظت، خود کی حفاظت اور خاندان کی خوشیوں کی ضمانت ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post