بریسٹ کینسر — ہومیوپیتھی میں امید کی کرن تحریر:- ڈاکٹر تصور حسین مرزا

*بریسٹ کینسر — ہومیوپیتھی میں امید کی کرن* تحریر:- ڈاکٹر تصور حسین مرزا بریسٹ کینسر (Breast Cancer) خواتین میں پائی جانے والی ایک عام مگر خطرناک بیماری ہے۔ یہ اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب چھاتی کے ٹشوز (Breast Tissues) میں موجود خلیے (Cells) غیر معمولی طور پر بڑھنے لگتے ہیں اور ایک گانٹھ یا گلٹی (Lump) کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اگر اس گلٹی کی بروقت تشخیص نہ ہو تو یہ خلیے جسم کے دیگر حصوں مثلاً بغل کے غدود، پھیپھڑوں یا ہڈیوں تک پھیل سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کسی نہ کسی مرحلے پر اس مرض کا شکار ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی اس کی شرح تشویشناک ہے، مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تو علاج ممکن ہے۔ بریسٹ کینسر کی چند عام اقسام (Types of Breast Cancer) میں ڈکٹل کارسینوما (Ductal Carcinoma) سب سے زیادہ پائی جاتی ہے، جو دودھ کی نالیوں (Milk Ducts) میں بنتی ہے۔ اگر یہ صرف نالیوں تک محدود رہے تو In Situ کہلاتی ہے اور جب دوسرے ٹشوز میں پھیلنے لگے تو Invasive بن جاتی ہے۔ لوبیولر کارسینوما (Lobular Carcinoma) دودھ پیدا کرنے والے غدود (Lobules) میں بنتی ہے۔ بعض صورتوں میں چھاتی کی جلد سرخ، گرم اور سوجی ہوئی ہو جاتی ہے، جسے انفلیمٹری بریسٹ کینسر (Inflammatory Breast Cancer) کہا جاتا ہے۔ ایک پیچیدہ قسم ٹریپل نیگیٹو بریسٹ کینسر (Triple Negative Breast Cancer) بھی ہے جس میں تین اہم ہارمونی ریسیپٹرز (ER, PR, HER2) موجود نہیں ہوتے، اس لیے علاج نسبتاً مشکل ہوتا ہے۔ بریسٹ کینسر کی علامات (Symptoms) میں چھاتی یا بغل میں گلٹی، نپل سے خون یا مادہ کا اخراج، چھاتی کے سائز یا ساخت میں تبدیلی، جلد کا کھردرا یا سکڑا ہوا ہونا، نپل کا اندر دھنس جانا اور مسلسل درد شامل ہیں۔ اگر ایسی کوئی علامت ظاہر ہو تو فوراً ماہر معالج سے رجوع ضروری ہے۔ تشخیص (Diagnosis) کے لیے سب سے پہلے خواتین کو چاہیے کہ وہ ماہانہ بنیاد پر خود معائنہ (Self Examination) کریں۔ اس کے بعد کلینیکل معائنہ (Clinical Examination) میں ڈاکٹر چھاتی کا تفصیلی جائزہ لیتا ہے۔ میموگرافی (Mammography) ایک ایسا ٹیسٹ ہے جو چھوٹی سے چھوٹی گلٹی کا بھی سراغ لگا لیتا ہے، لہٰذا چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین کو سال میں ایک بار یہ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے۔ کسی مشتبہ گلٹی کی صورت میں الٹراساؤنڈ اور بایوپسی (Ultrasound & Biopsy) کے ذریعے خلیاتی سطح پر جانچ کی جاتی ہے۔ علاج (Treatment) کے کئی جدید طریقے موجود ہیں جن میں سرجری (Surgery)، کیموتھراپی (Chemotherapy)، ریڈیوتھراپی (Radiotherapy) اور ہارمونل تھراپی (Hormonal Therapy) شامل ہیں۔ ان میں سے کسی بھی طریقے کا انتخاب کینسر کے مرحلے (Stage) اور مریضہ کی حالت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج (Homeopathic Treatment) میں مریض کے جسمانی، ذہنی اور جذباتی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھی براہِ راست کینسر کے خلیوں پر حملہ نہیں کرتی بلکہ جسم کے مدافعتی نظام (Immune System) کو اس قدر مضبوط کرتی ہے کہ جسم خود بیماری کا مقابلہ کر سکے۔ اس میں قدرتی اجزا سے بنی محفوظ ادویات استعمال کی جاتی ہیں جو جسم کے اندر توازن بحال کرتی ہیں۔ ہومیوپیتھک ماہرین کے مطابق چند معروف ادویات جیسے Conium Maculatum (سخت گلٹی یا سوجن میں)، Phytolacca Decandra (دردناک گانٹھوں میں)، Carcinosin (موروثی رجحان والے مریضوں کے لیے)، Thuja Occidentalis (ہارمونی بے ترتیبی میں) اور Hydrastis Canadensis (زخم یا اخراج کی صورت میں) بطور تجویز استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم یہ ادویات خود سے استعمال نہ کی جائیں بلکہ رجسٹرڈ اور تجربہ کار ہومیوپیتھک معالج کے مشورے سے ہی لی جائیں۔ بریسٹ کینسر سے بچاؤ (Prevention) کے لیے چند سادہ مگر مؤثر اقدامات اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ متوازن غذا، تازہ سبزیاں، پھل، کم چکنائی والی خوراک، روزانہ ورزش، تمباکو اور الکحل سے اجتناب، وزن کو قابو میں رکھنا، اور سالانہ میڈیکل چیک اپ بریسٹ کینسر کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔ ذہنی دباؤ سے دوری اور مثبت طرزِ زندگی بھی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے جسم میں ہونے والی معمولی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھیں اور کسی بھی مشتبہ علامت پر تاخیر نہ کریں۔ یاد رکھیں، بروقت تشخیص ہی زندگی بچا سکتی ہے۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: “اور ہم نے انسان کے لیے شفا رکھی ہے” (سورۃ النحل: 69) لہٰذا امید، آگاہی اور احتیاط ہی وہ تین ستون ہیں جن پر صحت مند زندگی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post